بچوں کے لیے پیارے نبی کی سیرت سے ایک خوب صورت واقعہ
رمضان ۸ہجری میں رسول پاکﷺ نے مکہ فتح کیا تو قریش کے سب کافر آپﷺ کے سامنے پیش ہوئے۔یہ وہی لوگ تھے جو سالہا سال تک آپ کو ستاتے رہے اور آپﷺ کے ماننے والوں پر بھی سخت ظلم ڈھاتے رہے۔یہاں تک کہ آپﷺ کے ساتھیوں کو وطن اور گھر بار چھوڑ کر مدینہ جانا پڑا۔آج آپ ﷺ کےساتھ دس ہزار ،ہتھیار بند صحابہ ؓتھے اور کوئی طاقت ایسی نہ تھی جو آپ ﷺ کو بدلہ لینے سے روک سکتی لیکن آپﷺسارے جہانوں کے لئے رحمت بن کر آئے تھے۔آپ ﷺ نے پہلے تو قریش کے سہمے ہوئے لوگوں کے سامنے ایک خطبہ دیا جس میں فرمایا:۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
’’اللہ ایک ہے۔
اس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں۔
اس کا کوئی شریک نہیں۔
اس نے اپنا وعدہ پورا کردیا۔اپنے بندے کی مدد کی اور سارے جتھوں کو توڑ دیا۔
اےقریش!تم اپنے باپ دادا کی بڑائی پر فخر کرتے تھے۔
اللہ نے تمہارا یہ غرور توڑدیا‘‘۔۔۔۔۔۔۔۔۔پھر آپ ﷺ نے قرآن مجید کی کچھ آیتیں پڑھ کر فرمایا:۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
’’تم جانتے ہوکہ میں تم سے کیا سلوک کرنے والا ہوں؟‘‘۔۔۔۔۔۔۔۔۔سب نے جواب دیا:۔۔۔۔۔۔۔۔۔’’ آپ ہمارے شریف بھائی اور شریف بھتیجے ہیں۔‘‘
آپ ﷺ نے فرمایا:۔۔۔۔۔۔۔۔ ’’جاؤ آج تمہارے سب قصور معاف کردیے گئے
(تم پر کوئی ملامت یا الزام نہیں)تم سب آزاد ہو۔‘‘
آپ ﷺ کا یہ سلوک دیکھ کر قریش کے تقریباً سبھی کافروں نے خوشی سے اسلام قبول کرلیا۔