فروغ دیدہ و دل لالۂ سحر کی طرح
فروغ دیدہ و دل لالۂ سحر کی طرح
اجالا بن کے رہو شمع رہ گزر کی طرح
پیمبروں کی طرح سے جیو زمانے میں
پیام شوق بنو دولت ہنر کی طرح
یہ زندگی بھی کوئی زندگی ہے ہم نفسو
ستارہ بن کے جلے بجھ گئے شرر کی طرح
ڈرا سکی نہ مجھے تیرگی زمانے کی
اندھیری رات سے گزرا ہوں میں قمر کی طرح
سمندروں کے تلاطم نے مجھ کو پالا ہے
چمک رہا ہوں اسی واسطے گہر کی طرح
تمام کوہ و تل و بحر و بر ہیں زیر نگیں
کھلا ہوا ہوں میں شاہیں کے بال و پر کی طرح