فرار

آج کی شب
جبکہ ہر سو
ہوں گی چھائی ہوئی
خامشی کی گپھائیں
میں دھیرے سے اٹھ کر
بدھ کی مانند
چلا جاؤں گا
گھنے پر سکوں جنگلوں کی طرف
کہ ہر روز میرے گھر کی تباہی
مجھے کاٹنے دوڑتی ہے
تنہا و بے آسرا دیکھ کر