فیملی پلاننگ
اے مرے بچے مرے لخت جگر پیدا نہ ہو
یاد رکھ پچھتائے گا تو میرے گھر پیدا نہ ہو
تجھ کو پیدائش کا حق تو ہے مگر پیدا نہ ہو
میں ترا احسان مانوں گا اگر پیدا نہ ہو
ہم نے یہ مانا کہ پیدا ہو گیا کھائے گا کیا
گھر میں دانے ہی نہ پائے گا تو بھنوائے گا کیا
اس نکھٹو باپ سے مانگے گا کیا پائے گا کیا
دیکھ کہنا مان لے جان پدر پیدا نہ ہو
یوں ہی تیرے بھائی بہنوں کی ہے گھر میں ریل پیل
بلبلاتے پھر رہے ہیں ہر طرف جو بے نکیل
میرے گھر کے ان چراغوں کو میسر کب ہے تیل
بجھ کے رہ جائے گا تو بھی بھول کر پیدا نہ ہو
پالتے ہیں ناز سے کچھ لوگ کتے بلیاں
دودھ وہ جتنا پئیں اور کھائیں جتنی روٹیاں
یہ فراغت اے مرے بچے مجھے حاصل کہاں
ان کے گھر پیدا ہو اور بن کر بشر پیدا نہ ہو