برطانیہ میں ہفتے میں تین دن چھٹیوں کا اعلان

چھٹی ایک دن کی ہو یا سو دن کی۔۔۔کبھی جی نہیں بھرتا۔ یہ جو مقولہ ہے کہ 'کام،کام اور کام کامیابی کی ضمانت ہے' انسانی صحت اور نفسیات کے خلاف ہے۔ ہفتے میں کم از کم دو دن چھٹی ہونی چاہیے تاکہ ہم کھل کر آرام کرسکیں۔ آج آپ کو ایک خوش خبری سنانی ہے کہ ہفتے میں تین دن چھٹیوں کا اعلان کردیا گیا ہے۔۔۔اب انجوائے کیجیے تین دن کا ویک اینڈ۔۔۔لیکن ذرا ٹھہریے !

حکومت پاکستان نے ملکی وسائل پر دباؤ کم کرنے کے لیے ہفتے کی چھٹی کو بحال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔وزیراعظم پاکستان محمد شہباز شریف نے حکومت سنبھالتے ہی وفاقی اداروں میں ہفتے کی چھٹی کو ختم کردیا تاکہ کارِ سرکار میں التوا کے شکار منصوبوں کو بروقت اور تیزی سے مکمل کیا جائے۔حکومت سے اس فیصلے شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا اور کئی جگہوں پر ہفتے کی چھٹی بحال کرنے پر احتجاج بھی ہوئے۔ حکومتی وزرا نے گزشتہ روز ایک پریس کانفرنس  میں اعلان کیا کہ حکومت قومی مفاد اور توانائی کی بچت کی غرض سے وفاقی اداروں میں ہفتے کی چھٹی بحال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔  خیر ہم تو آپ کو ایک اور خبر بتانا چاہ رہے تھے کہ برطانیہ میں ہفتے میں تین دن چھٹی کا اعلان کیا گیا ہے یعنی چار دن کام اور تین دن آرام۔۔۔لیکن ہم ' سب سے پہلے پاکستان  ' نعرے پر یقین رکھتے ہیں یعنی  پاکستان میں ہفتے میں دو چھٹیوں کے فضائل پر چند مزید کلمات ملاحظہ کیجیے:

 کیا ہفتے اور اتوار کی چھٹی کا مقصد وسائل کی بچت ہی ہوتا ہے یا کچھ اور۔۔۔؟

کہتے ہیں کہ وقت وہ شے ہے جس کی ہمیں سب سے زیادہ ضرورت ہوتی ہے اور اسے ہم سب سے زیادہ بے دردی کے ساتھ ضائع کرتے ہیں ۔ وقت کو پوری پلاننگ کے ساتھ استعمال کرنے والے لوگ ہمیشہ کامیاب رہتے ہیں ۔ ہر لمحہ ،ہر پل اپنی مثال آپ ہے ۔ کوئی آنے والی گھڑی گزری ہوئی گھڑی کا بدل نہیں ہو سکتی ۔ کام اور آرام لازم و ملزوم ہیں ۔ ایک صحت مند طرز زندگی کے لیے کام اور آرام میں توازن قائم رکھنا ہی اصل راز درون ہے۔ یوں سمجھ لیجئے کہ کام اور آرام ترازو کے دو پلڑے ہیں اور آپ نے وقت کو ان دونوں پلڑوں کو برابر رکھتے ہوئے ان دونوں پلڑوں میں ڈالنا ہوتا ہے۔

ہر وقت کام ، کام اور کام۔۔۔؟

ہمارے ہاں اکثر یہ تصور پایا جاتا ہے کہ کامیابی کے لیے آپ کو 24/7 یعنی ہفتے کے ساتوں دن چوبیس گھنٹے کام کرنے کی کپیسٹی کا حامل ہونا چاہیے جو سراسر غلط ہے۔ایک تحقیق کے مطابق جب آپ ہفتے میں 50 گھنٹے سے زیادہ کام کرنا شروع کر دیتے ہیں تو آپ کی کارکردگی میں کمی آنا شروع ہو جاتی ہے اور 55 گھنٹے سے زیادہ کام کی مقدار بڑھانے سے تو کارکردگی اتنی تیزی سے گرتی ہے کہ اس کا ہونا نا ہونا برابر ہی سمجھیں۔ گویا ہفتے میں 70 گھنٹے کام کرنے والے شخص کی کارکردگی 50 گھنٹے کام کرنے والے شخص کے قریباً برابر ہی ہوگی۔

چھٹی اور انرجی کی بچت ساتھ ساتھ

ہماری اب تک کی گفتگو سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ بہترین کارکردگی دکھانے کے لیے کام کے ساتھ ساتھ آرام بھی ازحد ضروری ہے۔

 تو جناب! ہفتے کی چھٹی بحال ہونے سے چاہے آپ کے گھر کی انرجی کی بچت ہو نہ ہو۔۔۔ آپ کے اندر کی انرجی کی بچت ضرور ہو گی۔ ہمارے ہاں تو خیر ہر چیز کے استعمال کا انداز اور نیت ہی ساری دنیا سے نرالی ہوتی ہے۔ہفتے کی چھٹی ختم ہونے پر ایک ستم ظریف نے تو یہاں تک کہہ دیا کہ جو پانچ دن میں کچھ نہیں کرتے وہ چھٹے دن کون سا پہاڑ توڑ لیں گے۔۔۔ہمارا مطالبہ ہے کہ پاکستان کے تمام صوبائی اداروں میں بھی ہفتے کی چھٹی کا فیصلہ کیا جائے تاکہ صوبے بھی ترقی کرسکیں۔ اب چلتے ہیں برطانیہ۔۔۔!

انگریزوں کو ہفتے میں تین چھٹیاں مبارک

پاکستان میں ہفتے کی چھٹی کیا بحال ہوئی انگریز ہم سے ایک قدم اور آگے نکل گئے۔۔۔ 6 جون کی ہی بات ہے ۔۔۔یہ وہی مبارک گھڑی ہے جب وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگ زیب ہفتے کی کی چھٹی  کی خبر دے رہی تھیں۔۔۔برطانیہ میں تجرباتی طور پر ہفتے میں 4 دن کام اور 3 دن چھٹی دینے کا اعلان کیا گیا۔ یہ ٹرائل پورے برطانیہ میں نہیں بلکہ صرف 70 کمپنیوں کے ملازمین پر 6 ماہ کے لیے آزمایا جائے گا۔ اس ٹرائل میں تین ہزار سے زائد کارکنوں کو شامل کیا جائے گا۔ ان ملازمین کو تنخواہیں پورے ہفتے کی ہی دی جائیں گی لیکن کام 4 دن لیا جائے گا۔ 3 دن کے لمبے ویک اینڈ کے ان ملازمین کی کارکردگی پر اثرات کو نوٹ کیا جائے۔

یہ ٹرائل "فور ڈے ویک گلوبل آٹونومی " اور " فور ڈے ویک یوکے کمپین" نامی تھنک ٹینک کے تعاون سے کیا جارہا ہے۔اس ٹرائل میں آکسفورڈ یونیورسٹی، کیمبرج یونیورسٹی اور بوسٹن کالج کے ریسرچرز حصہ لے رہے ہیں۔

کیا ہفتہ وار چھٹیوں کا تجربہ کامیاب رہا ہے؟

اس سے قبل اسی نوعیت کا ایک ٹرائل 2015 سے 2019 تک  کاروباری ہفتے کا دورانیہ کم کرنے کا تجربہ کیا گیا تھا جس میں ڈھائی ہزار کے لگ بھگ ملازمین کو شامل کیا گیا تھا۔

اسپین اور سکاٹ لینڈ میں رواں سال کے اختتام تک اسی نوعیت کے تین روزہ چھٹی کے ٹرائل کا آغاز کیا جائے گا جو ان ممالک کی مقامی حکومتوں کے تحت ہوگا ۔اب تک جن ممالک میں یہ ٹرائل ہو چکے ہیں وہاں سے بہت حوصلہ افزا نتائج برآمد ہوئے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ تین روزہ چھٹی کے بعد لوگ زیادہ بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرنے لگے تھے۔ اس سے ناصرف ان کی پیداواری صلاحیت دوچند ہو گئی بلکہ ان کی جسمانی اور ذہنی صحت پر بھی خوشگوار اثرات مرتب ہوئے۔

ہم کسی سے کم نہیں ۔۔۔کوئی آزمائے تو سہی!

کرونا کے بعد دنیا بہت بدل چکی ہے۔اب کام اور آرام کے معیار اور پیمانے بدل رہے ہیں۔ ہمیں بھی ان کے مطابق خود کو ڈھالنا ہو گا۔ ہمیں بجلی تیل کی بچت سے آگے کا سوچنا ہوگا۔ محض گھر کی بجلی کے بارے میں نہیں اپنے اندر کی بجلی کے بارے میں بھی سوچنا ہوگا۔ اس سے پہلے کہ فیوز اڑ جائے۔

اس لیے ہم حب الوطن اور ایمان دار پاکستانی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ یہاں پر بھی "ہفتہ وار چھٹیوں کا ٹرائل" کروایا جائے۔۔۔ہم ایک دن میں  ہی پورے ہفتے کا کام نمٹا سکتے ہیں کوئی آزمائے تو سہی۔۔۔!

متعلقہ عنوانات