آخر ایلن مسک نے ٹویٹر خرید لیا، اب وہ کیا کرنے والے ہیں؟
ایلان مسک نے آخر کار ٹوئیٹر خرید لیا: لیکن بھارت کے سی ای او کو کیوں فارغ کیا؟
جیسے ہی جمعرات ستائیس اکتوبر کو ایلان مسک نے ٹوئیٹر کی خریداری کی ڈیل کو چوالیس ارب ڈالر میں مکمل کیا، تین ٹاپ کے ٹوئیٹر ایگزیکٹو فارغ کر دیے۔ آخر کیوں؟ ٹوئیٹر کو لے کر مسک کے کیا منصوبے ہیں؟ کیا مسک اپنی ٹیم لانا چاہتے ہیں؟ یا پھر ان تین ایگزیکٹو کو مسک اپنے ٹوئیٹر چلانے کے منصوبے میں بڑی رکاوٹ سمجھتے ہیں؟ مسک نے ٹوئیٹر خریدنے سے انکار کیوں کر دیا تھا؟ اور اب وہ مان کیوں گئے ہیں؟ سب سوالات پر سے پردہ اس تحریر میں اٹھایا جائے گا۔
مسک نے جن تین ایگزیکٹو کو فارغ کیا، ان میں بھارت سے تعلق رکھنے والے چیف ایگزیکٹو پیراگ اگریوال، ٹوئیٹر کے سی ایف او Ned Segal, اور ٹوئیٹر کے قانونی معاملات دیکھنے والے شعبے کے سربراہ وجے گیڈ شامل ہیں۔ اطلاعات ان کے علاوہ بھی ملازمین کے فارغ ہونے کی ہے لیکن اس وقت میڈیا پر انہیں تین شخصیات کے فارغ ہونے کی خبر پھیلی ہوئی ہے۔
آخر مسک نے ٹاپ ایگزیکٹو فارغ کیوں کیے؟
اس سال مارچ میں جب مسک نے ٹوئیٹر کی خریداری میں دلچسپی لینا شروع کی تھی تو مسک کی جانب سے دو تین بڑے دعوے سامنے آنا شروع ہوئے تھے۔ ایک تو یہ کہ اگر وہ ٹوئیٹر کی خریداری کرتے ہیں یا پھر ٹوئیٹر جیسا ہی کوئی دوسرا پلیٹ فارم کھڑا کرتے ہیں تو وہ آزادی رائے کے حق کی خوب پاسداری کریں گے۔ ایسا وہ اس لیے کہہ رہے تھے کہ ٹوئیٹر کی آزادی رائے کی پالیسی پر سوالات امریکہ کی دائیں بازو کی کنزرویٹو طاقتوں کی جانب سے اٹھائے جا رہے تھے۔ کیونکہ ٹوئیٹر نے سابقہ امریکی صدر ڈونل ٹرمپ کے ٹوئیٹر اکاؤنٹ کو بین کیا تھا۔ مسک نے مارچ میں رائے عامہ کے حصول کی خاطر پول بھی کروایا تھا جس میں ٹوئیٹر کی آزادی رائے کی پالیسیوں سے متعلق عوام سے سوال پوچھا گیا تھا۔ اس کے بعد ہی ٹوئیٹر کی خریداری سے متعلق خبریں باہر آنا شروع ہوئی تھیں۔
دوسرا بڑا دعویٰ جو ایلان مسک نے کیا وہ یہ تھا کہ وہ ٹوئیٹر کی انتظامیہ سنبھالتے ہی فیک اکاؤنٹس اور آٹو باٹس کو ٹوئیٹر سے ختم کریں گے۔
مسک کے اپنے ان دونوں اہداف کے حصول کے لیے اختلافات فارغ ہونے والی تین میں سے دو شخصیات کے ساتھ بہت پہلے ہی سامنے آ گئے تھے۔ اپریل میں ایلان مسک نے ایسی میم ٹوئیٹ کی جس سے ظاہر ہوا کہ وہ ٹوئیٹر کے قانونی وینگ کے سربراہ کو امریکی دائیں بازو کے نظریات کے حق میں متعصب سمجھتے ہیں۔ کیونکہ یہ خیال کیا جاتا ہے کہ ٹرمپ کے اکاؤنٹ کو بین کرنے کا فیصلہ ان کا تھا۔ دائیں بازو کے لوگ ان پر سینسرشپ کے الزامات بھی لگاتے رہتے ہیں۔
ٹوئیٹر کے چیف ایگزیکٹو سے تو مسک انتہائی سخت انداز میں ڈیل کرتے نظر آئے۔ ایسا مئی میں ہوا جب اگریوال نے مسک کے فیک اکاؤنٹس ختم کرنے کے منصوبے پر پانی پھیرنے کی کوشش کی۔ انہوں نے ٹوئیٹ کیا کہ ٹوئیٹر پر فیک اکاؤنٹس کی اصل تعداد کا پتہ چلانا بہت ہی مشکل ہے۔ ان کے اس ٹوئیٹ پر مسک نے انتہائی غیر شائیستہ جواب دیا۔ یوں دونوں شخصیات سے مسک کے اختلافات سامنے آئے اور اس کے بعد مسک نے ٹوئیٹر کی خریداری کی ڈیل کو یک طرفہ ختم کر دیا۔
مسک دوبارہ ٹوئیٹر خریدنے پر آمادہ کیسے ہوئے؟
ٹوئیٹر ڈیل سے مسک نے باہر نکلنے کا سرے عام اعلان کیا تو ٹوئیٹر کی انتظامیہ نے ان پر کیس کرنے کا بھی اعلان کر دیا۔ اکتوبر کی سترہ کو مسک اور ٹوئیٹر انتظامیہ کے درمیان کیس کی پہلی سماعت تھی۔ لیکن اس کی نوبت نہ آئی۔ مسک بات چیت کے لیے امادہ ہوگئے۔ جمعرات کو ڈیل فائینل ہوئی اور پھر خبریں پھیل گئیں کہ ٹوئیٹر کی انتظامیہ کے ٹاپ ایگزیکٹو کو مسک نے فارغ کرنا شروع کر دیا ہے۔ مسک کے زیر انتظام ٹوئیٹر آنے سے کئی ماہرین خدشات ظاہر کر رہے ہیں کہ اب ٹوئیٹر پر جھوٹی خبروں اور سازشی تھیوریز کا بازار مزید شدت سے گرم ہو سکتا ہے۔