الیکشن کے دن

سنائیں تمہیں بات اک رات کی
الیکشن کے دن کی سیہ رات تھی


وہ ووٹوں کی گنتی وہ ہلڑ وہ شور
تھے جمع وہاں پر کئی ووٹ چور


مچی ایک ہلچل سی اعلان سے
کہ جیتے ہیں بدھو بڑی شان سے


نظر آئے ڈالے گلے میں وہ ہار
تھے پٹھو بھی ہم راہ ان کے ہزار


کئی چونک اٹھے انہیں دیکھ کر
کہ تھے فلم کے ایکٹر بیشتر


شری بدھا رائے وہ مشہور ہیں
سیاست میں آ کر وہ مغرور ہیں


پڑی ایک لڑکے کی ان پر نظر
پکڑ ہی لیا بھیڑ میں دوڑ کر


کہا میرے ہیرو ذرا ناچیے
وہ فلمی کتھائیں ذرا بانچیے


فلیٹ آپ کا ہے بڑا شاندار
بدلتے ہیں ہر سال اعلیٰ سی کار


گرائیں گے کتنے غریبوں کے گھر
غریبی کو روئیں گے پھر بیٹھ کر


یہ مانا کہ اونچے اداکار ہیں
غریبوں کے دکھ سے خبردار ہیں


جہیزی چتاؤں کا اٹھتا دھواں
سناتا دکھوں کی ہے کیا داستاں


کئی بار آئی ہے فلمی قضا
اجی جیتے جی موت کیا ہے بھلا


دیا سن کے نیتا نے اس کو جواب
سیاست کی بازی گری ہے جناب


کہ ذرے کو چمکائے جوں آفتاب
سیاست کا ہے اب تو خانہ خراب


اداکار فلمی ہیں ہم تو مگر
نہیں ہم سے کم یہ پرانے مگر


مگرمچھ کے آنسو بہاتے ہیں سب
نگل کر یہ جنتا کو کھاتے ہیں سب


اچھل کود کر دوڑ کر بھاگ کر
دکھاتے ہیں جنتا کو اپنا ہنر


یہ ہم سے بھی بڑھ کر اداکار ہیں
یہ جو دیس بھگتی کے اوتار ہیں