ایک امید کا بھی تو نے سہارا نہ کیا نوین جوشی 07 ستمبر 2020 شیئر کریں ایک امید کا بھی تو نے سہارا نہ کیا کوئی حامی نہ بھری کوئی اشارہ نہ کیا میں تعاقب میں تیرے کب سے ہوں اے مستقبل اور تو ہے کہ پلٹنا بھی گوارہ نہ کیا