ایک تو نیناں کجرارے اور تس پر ڈوبے کاجل میں
ایک تو نیناں کجرارے اور تس پر ڈوبے کاجل میں
بجلی کی بڑھ جائے چمک کچھ اور بھی گہرے بادل میں
آج ذرا للچائی نظر سے اس کو بس کیا دیکھ لیا
پگ پگ اس کے دل کی دھڑکن اتری آئے پائل میں
پیاسے پیاسے نیناں اس کے جانے پگلی چاہے کیا
تٹ پر جب بھی جاوے سوچے ندیا بھر لوں چھاگل میں
صبح نہانے جوڑا کھولے ناگ بدن سے آ لپٹیں
اس کی رنگت اس کی خوشبو کتنی ملتی صندل میں
گوری اس سنسار میں مجھ کو ایسا تیرا روپ لگے
جیسے کوئی دیپ جلا ہو گھور اندھیرے جنگل میں
پیار کی یوں ہر بوند جلا دی میں نے اپنے سینے میں
جیسے کوئی جلتی ماچس ڈال دے پی کر بوتل میں
آج پتہ کیا کون سے لمحے کون سا طوفاں جاگ اٹھے
جانے کتنی درد کی صدیاں گونج رہی ہیں پل پل میں