ایک سوال

میرے آبا و اجداد نے حرمت آدمی کے لیے
تا ابد روشنی کے لیے
کلمۂ حق کہا
مقتلوں قید خانوں صلیبوں میں بہتا لہو ان کے ہونے کا اعلان کرتا رہا
وہ لہو حرمت آدمی کی ضمانت بنا
تا ابد روشنی کی علامت بنا
اور میں پا برہنہ سر کوچۂ احتیاج
رزق کی مصلحت کا اسیر آدمی
سوچتا رہ گیا
جسم میں میرے ان کا لہو ہے تو پھر یہ لہو بولتا کیوں نہیں؟