ایک ساعت

مہرباں ساعت نے
اپنی گود میں
پھولوں کا گلدستہ سجایا
ہواؤں کو بلایا
اور کہا دیکھو
زمیں سے آسماں تک
حد تخیل و بیاں تک
مکاں سے لا مکاں تک
تم جہاں تک جاؤ
میری خوشبوئیں ہم راہ لے جاؤ
کہ امشب عرش سے ایسا ستارہ میں نے پایا
کہ گھر میرا منور ہو گیا
آج ہی کے دن ہمارے در پہ سورج نے صدا دی تھی
یہی وہ دن ہے جب
ہم پر ہمارے گھر کے دروازے کھلے تھے