ایک نرالا کھیل
آؤ تمہیں اک کھیل بتائیں
چھوٹا سا اک گاؤں بسائیں
اس میں کھیت اور باغ لگائیں
جب ان باغوں میں پھل آئیں
سب آپس میں بانٹ کے کھائیں
آؤ تمہیں اک کھیل بتائیں
حکم ہوا اس گاؤں کے اندر
دھرتی کا مالک ہے ایشور
راجہ کساں سب اس کے چاکر
سب اس آگے سیس نوائیں
آؤ تمہیں اک کھیل بتائیں
مل کر کر دیں حکم یہ جاری
کاہل رہنا جرم ہے بھاری
اور ہے پاپ بڑا بیکاری
کام کریں جو وہ سکھ پائیں
آؤ تمہیں اک کھیل بتائیں
لڑنے میں نہیں کوئی برائی
ہو جاتی ہے من کی صفائی
رہے نہ لیکن صدا لڑائی
لڑیں بھڑیں خود ہی من جائیں
آؤ تمہیں اک کھیل بتائیں
دھونس کسی کی ہو نہ کسی پر
مکھیا سیوک ایک برابر
کام کریں جو سب سے بڑھ کر
زیبؔ وہی اچھے کہلائیں
آؤ تمہیں اک کھیل بتائیں