ایک جھونکا اس طرح زنجیر در کھڑکا گیا

ایک جھونکا اس طرح زنجیر در کھڑکا گیا
میں یہ سمجھا بھولنے والے کو میں یاد آ گیا


عمر بھر کی بات بگڑی اک ذرا سی بات میں
ایک لمحہ زندگی بھر کی کمائی کھا گیا


اے زمیں تجھ کو محبت سے بسانے کے لیے
آسمانوں کی بلندی سے مجھے پھینکا گیا


انقلاب دہر برحق لیکن ایسا انقلاب
وہ کہیں پائے گئے اور میں کہیں پایا گیا


آئینہ دکھلانے آئے تھے پریشانی کے دن
تھا مرا چہرہ مگر مجھ سے نہ پہچانا گیا


آپ نے اپنی زباں سے جس کو اپنا کہہ دیا
وہ دوانہ ہر جگہ کھویا ہوا پایا گیا


خیریت کیا پوچھتے ہو گیسوئے حالات کی
وقت ہی الجھا گیا تھا وقت ہی سلجھا گیا


اس طرف جاتے ہوئے اب دل دہلتا ہے نذیرؔ
زندگی میں جس طرف سے بارہا آیا گیا