عید اس پری وش کی

پھوٹی لب نازک سے وہ اک شوخ سی لالی
تھوڑی سی شفق عارض تاباں نے چرا لی
پھر بام کی جانب اٹھے ابروئے ہلالی


اور چاند نے شرما کے کہا عید مبارک


چھیڑا وہ حسیں شب نے تمناؤں کا جادو
لہرا گئی خلوت کدۂ ناز میں خوشبو
ہولے سے سنورنے لگے احساس کے گیسو


دی کس نے در دل پہ صدا عید مبارک


جھلکا رخ روشن پہ حسیں صبح کا پرتو
گلنار ہتھیلی پہ حنا دینے لگی لو
زلفوں سے چلی نکہت وارفتہ کی اک رو


پیغام لیے آئی صبا عید مبارک


سکھیوں نے خیالوں کے حسیں رنگ ابھارے
جاگے کئی خوابیدہ سے جذبات کے دھارے
پھوٹے وہ نگاہوں سے تبسم کے پھوارے


ماحول ہوا نغمہ نوا عید مبارک


صدقے ترے اے روح ادا پیک لطافت
خوش آئے ترے حسن کو یہ کیف کی ساعت
یہ تحفۂ اشعار ہے نذرانۂ الفت


اے جان حیا جان وفا عید مبارک