احساس

پھر مجھے ایسا لگا
جیسے کاغذ پر سیاہی پھیلنے سے
لفظ گڈمڈ ہو گئے ہوں
آئنہ دھندلا گیا ہو
جانے پہچانے ہوئے سب لوگ
جیسے اجنبی سے بن گئے ہوں


میرے کمرے میں پڑی
ٹیبل کے خانوں سے نکل کر
خط ہوا میں اڑ رہے ہوں
باکس میں رکھا ہوا رومال
شعلہ بن گیا ہو
برف کے تودوں تلے دب کر ذہن بھی
منجمد ہونے کے بدلے جل رہا ہو


پھر مجھے ایسا لگا
جیسے میں اپنے سے باغی ہو گیا ہوں
اپنے ہی اوپر میں حملہ کر رہا ہوں


سوچتا ہوں
میں نے شاید کل تجھے کچھ کہہ دیا تھا
تو نے بھی مجھ کو سنایا تھا بہت کچھ
اور پھر دونوں ہی ہم چپ ہو گئے تھے