اعتبار

قدم قدم پہ نگاہیں پکارتی ہیں مجھے
نفس نفس کا کوئی اعتبار ہو تو رکوں
یہ دل کہ تھا جو کبھی مرکز محبت بھی
کسی کے واسطے پھر بے قرار ہو تو رکوں