دشمن کے ارادوں کی خبر ہے کہ نہیں ہے
دشمن کے ارادوں کی خبر ہے کہ نہیں ہے
حالات پہ کچھ تیری نظر ہے کہ نہیں ہے
دیکھو تو شب تار کے مارے ہوئے لوگو
جو شام ہے پابند سحر ہے کہ نہیں ہے
جس سمت تمہیں لے کے چلی اندھی عقیدت
اس سمت کوئی راہ گزر ہے کہ نہیں
کی اور اندھیرے نے مری تیز بصارت
ممنون مناظر کی نظر ہے کہ نہیں ہے
یہ دیکھ لے تو خواہش دستار سے پہلے
آصیؔ ترے کاندھے پہ بھی سر ہے کہ نہیں ہے