دنیا کے غریب ترین ممالک کو کس نے غریب بنا رکھا ہے؟

ان  ممالک کے اندر پھیلے تنازعات ہیں، خانہ جنگی ہے، موسمیاتی تبدیلیاں ہیں اور وبائیں ہیں کہ   ان کے اندر بھوک و افلاس  کا جن بوتل میں بند ہونے کا نام نہیں لے رہا۔  یہ کہنا ہے 2021 کی  بھوک و افلاس پر عالمی رپورٹ کا۔  ایک طرف امریکہ و فرانس  جیسے ممالک ہیں  جو اپنی معیشتیں غریب ممالک  کے وسائل پر دوڑاتے   جیمز ویب ٹیلی سکوپ  جیسے خلائی مشن پر دس ارب ڈالر سے زائد خرچ کردینے کے قابل ہیں لیکن دوسری طرف اسی کرہ ارض پر پچاس ایسے ممالک   بھی ہیں جن میں  بھوک  ، قحط اور افلاس نے ڈیرے ڈال رکھے ہیں۔ 

  Concern Worldwide  اور Welthungerhilfe  کی  مشترکہ طور پر  شائع کردہ یہ رپورٹ  ممالک میں تنازعات  و افرا تفری کو بھوک اور غربت کی سب سے بڑی وجہ قرار دیتی ہے۔  ان ہی تنازعات کی وجہ سے خوراک کے ذخائر تباہ ہوتے ہیں، فصلیں اجڑتی ہیں، بچوں کی اموات ہوتی ہیں، ان کی بڑھوتری رکتی ہے  اور  بھوک ناچ اٹھتی ہے۔  دنیا بھر کے ممالک میں تنازعات کو ہوا دینے میں  امریکہ جیسی عالمی طاقتوں  کا کس قدر ہاتھ ہوتا ہے، مجھے آپ کو بتانے کی ضرورت نہیں۔

 اس عالمی رپورٹ میں   تین مختلف اشاریوں کی بنیاد پر  دنیا کے  136 ممالک کا جائزہ لیا گیا ہے۔ ان میں سے 128 ممالک کو    بھوک و افلاس  کے حوالے سے پانچ مختلف درجوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق نو ممالک ایسے ہیں جہاں بھوک خطرناک حد تک پہنچ چکی ہے، جبکہ صومالیہ ایک ایسا ملک ہے جس کو رپورٹ  میں شدید ترین خطرناک بھوک و افلاس کی حد پر پہنچا ہوا قرار دیا گیا ہے۔    ان دس ممالک میں سے چار ایسے ہیں جن کا مکمل ڈیٹا موجود نہیں اس لیے انہیں رینک تو نہیں کیا گیا، لیکن بہر حال  وہاں کے حالات اور تھوڑا بہت ڈیٹا جو موجود تھا ،کی بنیاد پر کہا گیا ہے کہ وہاں بھوک خطرناک درجے کو چھو رہی ہے۔ رینکنگ کے حوالے سے دس افلاس زدہ ممالک کون سے ہیں آئیے چل کر دیکھ لیتے ہیں۔

10۔  سیرا لیون:

یہ مغربی افریقہ کا سب سے مفلس  ملک سمجھا جاتا ہے۔ یہاں  بچوں کی اموات کی شرح 10 فیصد ہے۔  سیاسی عدم استحکام اور  آبولا وائرس جیسی  وباؤں نے یہاں بھوک و افلاس پھیلا رکھی ہے۔

9۔ مشرقی تیمور:

یہ جنوب مشرقی ایشیا میں انڈونیشیا کا ہمسایہ ملک ہے۔  تقریباً چونتیس فیصد لوگ خوراک  کے عدم تحفظ کا شکار ہیں۔  کم آمدنی، ، کم زرعی پیداوار، غیر معیاری خوراک،  غربت اور  ناکافی  سہولیات نے یہاں بھوک کا جال بچھا رکھا ہے۔

8۔ ہیٹی:

یہ وہی ملک ہے جو  حالیہ دنوں میں  مہاجرین کے  بحران کے حوالے سے شہ سرخیوں میں رہا ہے۔  غربت اور بھوک کے ستائے یہاں کے لوگ بڑی تعداد میں امریکہ کا غیر قانونی رخ کرتے ہیں اور پھر ان کے ساتھ جو سلوک ہوتا ہے،  اس کا منظر آپ نے دیکھا ہی ہوگا۔ یہاں چھبیس لاکھ سے زائد افراد کو فوری انسانی امداد کی ضرورت ہے۔ سیاسی عدم استحکام ہے، مہنگائی ہے، اور بہت سے دیگر مسائل ہیں جنہوں نے اس غریب ملک کو گھیر رکھا ہے۔

7۔ لائبیریا:

لائبیریا کا ملک  سیرا لیون کا ہمسایہ ہے اور اس کے مسائل بھی اس سے ملتے جلتے ہی ہیں۔ یہاں بھی بچوں کی اموات کی شرح خاصی زیادہ  ہے۔

6۔ مڈغاسکر:

افریقہ کا یہ ملک بحیرہ عرب کے ایک جزیرے پر واقع ہے۔ یہاں افلاس بد ترین  سطح کو چھو رہی ہے۔ اپنے بعد آنے والے ممالک کے برعکس،  اس میں افلاس جنگ و جدل کی وجہ سے نہیں ، بلکہ یہاں موسمیاتی تبدیلیوں نے قحط برپا کر رکھا ہے۔ یہ دنیا کے دس ممالک میں شامل ہے جہاں بھوک و افلاس بڑھتا ہی جا رہا ہے۔

5 ڈیموکریٹک رپبلک آف کانگو:

   معدنیات سے مالا مال یہ ملک کئی برسوں سے تنازعات کا شکار ہے اور امن ہے کہ قائم ہونے میں نہیں آتا۔ اطالوی کمپنی فراری جیسی بڑی بڑی کمپنیوں نے اسے اپنے را مٹیریل کا مرکز بنا رکھا ہے۔  یہاں غربت ہے، بہت سے لوگ خانہ بدوشوں کی سی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، زرعی مشکلات ہیں اور بہت سے دیگر مسائل۔ سب  چیزوں نے مل کر یہاں کے انسان مفلس کر رکھے ہیں۔

 یہاں خوراک کا عدم تحفظ دنیا میں سب سے زیادہ تصور کیا جاتا ہے، اگر  آبادی کے لحاظ سے دیکھا جائے  تو ایک کروڑ تیس لاکھ افراد کو یہاں انسانی امداد کی فوری ضرورت ہے۔

4۔ چاڈ:

چاڈ  2019 کی درجہ بندی میں دنیا کا سب سے زیادہ افلاس زدہ ملک قرار پایا تھا۔ یہاں 31 فیصد سے زائد لوگ غذائی قلت کا شکار ہیں ۔ موسمیاتی تبدیلیوں اور تنازعات نے مل کر یہاں کی فضا میں بھوک کی بو رچا رکھی ہے۔ ایک طرف تو یہ ملک خود مفلس ہے، اوپر سے سوڈان،  نائیجیریا اور   وسطی افریقہ  کے خانہ جنگی کے ستائے لوگ یہاں  آ جاتے ہیں۔

3۔  جمہوریہ وسطی افریقہ:

اس ملک میں اس وقت بدترین خانہ جنگی جاری ہے، جس نے خوراک کے ذخائر کو تباہ کر رکھا ہے۔ یہان تریسٹھ فیصد آبادی کو فوری انسانی امداد درکار ہے۔ بچوں کی ایک خاصی آبادی غذائی قلت میں مبتلا ہے اور نصف آبادی بدترین  خوراک کی کمی کا شکار ہے۔

2۔ یمن:

مسلمانوں کی دو  بڑی طاقتوں سعودیہ عرب اور ایران کے مفادات میں پستا یمن آج  تباہ حالی کی بدترین تصویر بنا ہوا ہے۔ تنازعات نے یہاں خوراک کے معاملے میں قحط سالی جیسے حالات بنا  رکھے ہیں۔  2019 میں اقوام متحدہ نے یمن میں سب سے بڑے خوراک کے بحران کے پیدا ہونے کے خدشات ظاہر کیے تھے۔ بد قسمتی سے کسی عالمی اور علاقائی طاقت کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگی تھی۔

1۔ صومالیہ:

  تین دہائیوں سے  زائدجاری رہنے والے  تنازعات اور سال ہاسال کے قحط سے چور صومالیہ 2021 میں سب سے زیادہ افلاس زدہ ملک قرار پا چکا ہے۔ یہاں چھبیس لاکھ افراد  ایک دن کا کھانا بھی وصول نہیں کر پاتے، اٹھاون لاکھ لوگ خوراک کے عدم استحکام کا شکار ہیں اور  ایک کروڑ بیس لاکھ سے زائد افراد کو فوری انسانی امداد کی ضرورت ہے۔

حاصل کلام:

 ان دس ممالک کے علاوہ چار ممالک: شام، بروندی، جنوبی سوڈان اور کموروز بھی انہی کا حصہ ہیں، لیکن ناکافی ڈیٹا کی بنیاد پر انہیں درجہ بند  نہیں کیا جا سکا۔ بہرحال، جو بھی کچھ ہے، آج ان ممالک میں پھیلی ہوئی غربت و افلاس کے  ہوتے ہوئے، اپنے آپ کو انسانیت دوست کہلانے والے ممالک جب عجیب و غریب ٹیکنالوجیز میں سرمایہ کاری کررہے ہیں اور خلاؤں کو مسخر کرنے پر لگے رہتے ہیں، تو یہاں کے خالی پیٹ انسان سوال کرتے ہیں کہ کیا زمین کے مسائل ختم ہو گئے ہیں، کیا بھوک مٹانے کے لیے ٹیکنالوجیز میں انوسٹمنٹ کی ضرورت نہیں، اور کیا ہتھیاروں کی بجائے امن پر معیشت دوڑانے کی ضرورت نہیں؟ یہ سوال سب آج غور طلب ہیں۔  لیکن بدقسمتی سے تحاریر اور مباحث  کی حد سے آگے نہیں بڑھ پاتے۔

 

 

متعلقہ عنوانات