دنیا میں قلقؔ کیا ہے سراسر ہے خاک

دنیا میں قلقؔ کیا ہے سراسر ہے خاک
درویش ہے خاک اور تونگر ہے خاک
مٹنے کے لیے شکل بنی ہے سب کی
جو خاک کی سوغات ہے آخر ہے خاک