دنیا میں ہر قدم پہ ہمیں تیرگی ملی

دنیا میں ہر قدم پہ ہمیں تیرگی ملی
دیکھا جو اپنے دل کی طرف روشنی ملی


الفت ملی خلوص ملا دوستی ملی
ہر دل میں ہم کو اپنی ہی تصویر سی ملی


ناگاہ جیسے بچھڑا ہوا ہم سفر ملے
غم مل گیا تو دل کو بڑی تازگی ملی


شاید مری تلاش کا مقصد ہی تھا غلط
آواز دی خرد کو تو دیوانگی ملی


ہے اپنی زندگی کی یہ تفسیر مختصر
غم مستقل ملا تو خوشی عارضی ملی


جو ہو چلا تھا دل کو سکوں ان کے ہجر میں
وہ مل گئے تو پھر اسے وارفتگی ملی


عشرت کدہ ہے دہر مگر شیخ کے لیے
ہم کو تو اک گھڑی بھی نہ آرام کی ملی


وہ اور ہوں گے پی کے جو سرشار ہو گئے
ہر جام سے ہمیں تو نئی تشنگی ملی


جاگیر اپنی شاعری پہلے سے تھی مگر
اک عمر جب ریاض کیا ساحری ملی