ڈبو کے ملک سے تیرے حساب کا سورج

ڈبو کے ملک سے تیرے حساب کا سورج
نکالنا ہے ہمیں انقلاب کا سورج


کسی بھی شخص کو لاتے نہیں وہ نظروں میں
بلندیوں پہ ابھی ہے جناب کا سورج


مٹا کے ظلم کی رکھ دے گا یہ تمازت کو
نکل رہا ہے نئی آب و تاب کا سورج


ہے نور چھایا ہوا ہر طرف زمانے میں
چمک رہا ہے کسی کے شباب کا سورج


اگر غریب کا بے بس کا دل دکھائے گا
جلا کے چھوڑے گا تجھ کو عذاب کا سورج


جبیں پہ آپ کی سجدوں کے گر نشاں ہوں گے
لحد کو رکھے گا روشن ثواب کا سورج


خدا کی ذات سے امید ہے یہ شادؔ ہمیں
اگے گا ایک دن اپنے حساب کا سورج