دعا

کیا یہی زندگی ہے کہ ہم
اپنے ہونے کی خوشیاں مناتے رہیں
جسم کی لذتوں نفس کی شہوتوں میں بھٹکتے رہیں
سارے بے آسرا غم گزیدوں کو عبرت کا ذریعہ سمجھ کر
اپنی آسائشوں نعمتوں کے لیے سجدۂ شکر میں اپنے سر کو جھکاتے رہیں
کیا یہی زندگی ہے
کیا یہی زندگی ہے کہ ہم
غاصبوں زرپرستوں سے نظریں چرا کر
بے کسوں بے سہاروں کو صبر و قناعت کی تلقین کرتے رہیں
گر یہی زندگی ہے تو میرے خدا
چھین لے ہم سے اپنی خلافت کا منصب
کہ ہم واقعی اس کے لائق نہیں
ورنہ اے میرے رب رحم کر رحم کر
زندگی دی ہے ہم کو تو پھر
زندگی کا سلیقہ سکھا دے