دعا
دن امن و آشتی کا منائیں گے اگلے سال
روٹھے دلوں کو پھر سے ملائیں گے اگلے سال
بارود پر جو پیسے ہوئے خرچ اس برس
افلاس و بھوک ان سے مٹائیں گے اگلے سال
ہر شخص جس کو دیکھ کے سمجھے ہے میرا گھر
کچھ اس طرح سے گھر کو سجائیں گے اگلے سال
جو ہو گیا سو ہو گیا آؤ کریں یہ عہد
اپنے تمام وعدے نبھائیں گے اگلے سال
تم اس سے گر ملو گے تو ہم تم سے کیوں ملیں
ایسے تمام جھگڑے مٹائیں گے اگلے سال
خاکی کفن پہن کے جو سرحد پہ جا بسے
ہے یہ دعا وہ لوٹ کے آئیں گے اگلے سال
اک بار اور دیکھ لیں جی بھر کے اس طرف
ہم اپنی خواہشوں کو سلائیں گے اگلے سال
چند اور زاویوں سے پڑھیں گے ابھی انہیں
خط تیرے یار سارے جلائیں گے اگلے سال
اس سال تو ہیں زخم ہرے یادوں کے عدیلؔ
کوشش یہ ہے کہ تجھ کو بھلائیں گے اگلے سال