ڈاکٹر بیوی
مجھ کو ہے دل کا عارضہ اور میری بیوی ڈاکٹر
پھر بھلا ہر مزے کی چیز مجھ سے نہ دور جائے کیوں
لنچ مرا ہے ابلی دال ناشتہ ایک سادہ ٹوسٹ
روسٹ کی خوشبو پھر بھلا ناک میں میری آئے کیوں
اصلی گھی سونگھ سکتا ہوں مکھن کو دیکھ سکتا ہوں
کھانے کی آرزو مگر ناتواں دل میں آئے کیوں
حال مرا نہ پوچھئے چال مری نہ دیکھیے
بس اتنا مجھ سے پوچھئے کرتا ہوں بائے بائے کیوں
جیتی رہے خدا کرے جس کو مرا خیال ہے
سوچ رہا ہوں یہ اشعار ذہن میں میرے آئے کیوں
اس کی ہر ایک بات میں چپکے سے مان لیتا ہوں
جس کو ہو جان و دل عزیز اس کے خلاف جائے کیوں