دو اکتوبر

دو اکتوبر کے دن کا
سورج کتنا ظالم تھا
جب وہ نکلا
نجم سحر ہی ڈوب گیا
نجم سحر وہ جس نے اک دن
مجھ کو راہ دکھائی تھی
جیون کی پگڈنڈی پر
چلتے رہنے کی امید دلائی تھی
دو اکتوبر کا وہ دن
کتنا بھیانک لگتا تھا
خون کی آندھی لے کر آیا
میرے دل کے کمرے میں
روشن تھا جو ایک چراغ
ایک ہی جھونکے سے گل ہو کر
چھوڑ گیا تھا
سینے کی دیوار پہ کیسا گہرا داغ