دماغ لے لو
دماغ لے لو دماغ لے لو
بڑی ہی محنت سے پرورش کی ہے سالہا سال لگ چکے ہیں
دماغ کو علم و فن دیا اور
ذہن کو پاکیزگی عطا کی
سمجھنا اور سوچنا سکھایا
شعور بخشا دماغ کو آگہی عطا کی
حساب جانے کتاب جانے
پڑھا لکھا ہے
دماغ کے پاس تجربہ ہے
دماغ لے لو
سنو سنو آپ کے یہ الجھے ہوئے مسائل کو حل کرے گا
مرا یہ دعویٰ ہے آپ کی زندگی نہایت سہل کرے گا
ذرا ذرا کر کے صبح سے شام تک میں کتنوں کو بیچ آیا دماغ اپنا
مرا پسینہ تھا جس کا ایندھن وہ شعلہ شعلہ چراغ اپنا
یہ رات کا کون سا پہر ہے
میں راستہ بھولنے لگا ہوں
یہ سال کا آخری ہے موسم
میں ٹھنڈ سے کپکپا رہا ہوں