دل پر دھڑکن دھڑکن پر وہم اتارے جاتے ہیں
دل پر دھڑکن دھڑکن پر وہم اتارے جاتے ہیں
ہم اپنے ہی خوف کے ہاتھوں مارے جاتے ہیں
دیکھوں تو آئینے کا زنگار سلگتا ہے
بند کروں تو آنکھوں کے انگارے جاتے ہیں
ڈھونڈ رہے ہیں کب سے اپنے لہجے کا تریاک
لفظ ہمارے ہم پر ہی پھنکارے جاتے ہیں
نئے پرندے نئی اڑانیں نئی سحر کے گیت
بیداروں پر روشن خواب اتارے جاتے ہیں
آدرشوں کی ڈار کا پیچھا کرتے گلہ بان
اپنے خوابوں کی سرحد پر مارے جاتے ہیں
داد فروشی کاسہ لیسی بار شناسائی
محفل محفل کیا کیا قرض اتارے جاتے ہیں