دل و دیں کھو کے کوئی یاس کی دنیا نہ بنے
دل و دیں کھو کے کوئی یاس کی دنیا نہ بنے
نہ بنے بت یہ خدا بھی ہوں تو بندا نہ بنے
درد ہو اس دل سنگیں میں تو ہیرا نہ بنے
پارس آہن کو جو چھو جائے تو سونا نہ بنے
رہ گیا کھنچ کے ترا ایک ہی نقشہ ظالم
قدرت اب چاہے بنانا بھی تو تجھ سا نہ بنے
خود ہی پیغام ہم اپنا انہیں پہنچائیں گے
کام مشکل ہے یہ قاصد سے بنے یا نہ بنے
جان دینا ہے محبت میں دئے دیتا ہوں
قبر میری ترے کوچے میں بنے یا نہ بنے
خاک کر دے نہ کہیں برق جمال اے شائقؔ
میری ہستی سے کہو بیچ میں پروانہ بنے