دل میں یادوں کے کوئی دیپ جلایا نہ کرے

دل میں یادوں کے کوئی دیپ جلایا نہ کرے
کوئی خوابوں میں مجھے آ کے ستایا نہ کرے
حال کی تلخیاں کچھ اور ہی بڑھ جاتی ہیں
قصۂ ماضی کوئی اب تو سنایا نہ کرے