دل میں یادوں کے دریچے جو کبھی کھلتے ہیں

دل میں یادوں کے دریچے جو کبھی کھلتے ہیں
کوئی چپکے سے مرے دل میں چلا آتا ہے
ہے وہی شوخی وہی لب پہ تبسم اس کا
دل پہ اک بار وہی نشہ سا چھا جاتا ہے