دل میں یادوں کے دریچے جو کبھی کھلتے ہیں جے کرشن چودھری حبیب 07 ستمبر 2020 شیئر کریں دل میں یادوں کے دریچے جو کبھی کھلتے ہیں کوئی چپکے سے مرے دل میں چلا آتا ہے ہے وہی شوخی وہی لب پہ تبسم اس کا دل پہ اک بار وہی نشہ سا چھا جاتا ہے