دل میں نہ جانے کتنی امیدیں لئے ہوئے

دل میں نہ جانے کتنی امیدیں لئے ہوئے
اک مہ جمال آج رہا محو انتظار
غنچوں کے بادہ ریز تبسم سے جس طرح
رنگینیوں میں غرق گلستان پر بہار