''دل میں اک لہر سی اٹھی ہے ابھی''
''دل میں اک لہر سی اٹھی ہے ابھی''
اک غزل میں نے بھی کہی ہے ابھی
چھوڑ دوں میں ابھی وزارت کیوں
اک تجوری فقط بھری ہے ابھی
چور ڈاکو پہنچ گئے پہلے
جبکہ بستی نہیں بسی ہے ابھی
بینک سے لی تھی لیز پر گاڑی
بیچ کر قسط اک بھری ہے ابھی
چھوڑ سکتی نہیں ابھی وہ مجھے
ایک کوٹھی مری بچی ہے ابھی
جاگ جائے گی قوم بھی اک دن
''غم نہ کر زندگی پڑی ہے ابھی''