دل کو تمہارے رنج کی پروا بہت رہی

دل کو تمہارے رنج کی پروا بہت رہی
تلخیٔ عشق اب کے گوارا بہت رہی


جس زندگی کو چھوڑ کے آیا ہوں یوں شتاب
اس زندگی کی مجھ کو تمنا بہت رہی


دل کے ورق پہ صاف لکھی تھی جو ایک سطر
کاغذ پہ آ گئی تو بریدہ بہت رہی


بس ایک زخم سونپ کے مجھ سے کیا گریز
دل کو تو اس مژہ سے تمنا بہت رہی


اک ہجر بے پناہ رقم کر رہا تھا میں
یہ لوح ہجر مجھ سے نوشتہ بہت رہی