دل کو تازہ ملال کیسے ہو

دل کو تازہ ملال کیسے ہو
غم سے رشتہ بحال کیسے ہو


اس سے پہلے کہ وہ نہ پہچانے
کر دیا ہے سوال کیسے ہو


ہم سفر تو نہیں تو دنیا میں
گردش ماہ و سال کیسے ہو


یاد خود ہی بنی ہو نشتر جب
زخم کا اندمال کیسے ہو


آپ کا جب گلہ نہیں مٹتا
پھر تعلق بحال کیسے ہو


ہنس کے تم گفتگو نہیں کرتے
پھر سخن میں کمال کیسے ہو


میرؔ و غالبؔ ہیں پاسباں اس کے
پھر غزل کو زوال کیسے ہو