دل کو حد سے سوا دھڑکنے نہ دیا

دل کو حد سے سوا دھڑکنے نہ دیا
قالب میں روح کو پھڑکنے نہ دیا
کیا آگ تھی سینے میں جسے فطرت نے
روشن تو کیا مگر بھڑکنے نہ دیا