دل کو حد سے سوا دھڑکنے نہ دیا یگانہ چنگیزی 07 ستمبر 2020 شیئر کریں دل کو حد سے سوا دھڑکنے نہ دیا قالب میں روح کو پھڑکنے نہ دیا کیا آگ تھی سینے میں جسے فطرت نے روشن تو کیا مگر بھڑکنے نہ دیا