دل کی پرواز ہے لا مکاں تک

دل کی پرواز ہے لا مکاں تک
عقل کی جست ہے آسماں تک


برق تڑپی تو آئی کہاں تک
آشیاں بس مرے آشیاں تک


درد کا سلسلہ ہے جہاں تک
دل کی جاگیر ہوگی وہاں تک


لوگ کہتے ہیں اب رہ گیا ہے
تیرا قصہ مری داستاں تک


آپ رسماً ہی کیوں مسکرائے
دیکھیے بات پھیلی کہاں تک


شوق کے مرحلے بھی ہیں سارے
صرف احساس سود و زیاں تک


ہم تو حد یقیں سے بھی گزرے
آپ کیوں رہ گئے ہیں گماں تک


اب جبیں ننگ سجدہ نہیں ہے
کون جائے ترے آستاں تک


موت آتی ہے تو آئے طرزیؔ
بات دل کی نہ آئے زباں تک