دل کی بات کیا کہئے دل عجیب بستی ہے

دل کی بات کیا کہئے دل عجیب بستی ہے
روز یہ اجڑتی ہے اور روز بستی ہے


پہلے اپنی حالت پہ ہنس لے خود ہی جی بھر کے
دیکھ کر مجھے دنیا طنز سے جو ہنستی ہے


آج کا زمانہ بھی واہ کیا زمانہ ہے
زندگی بہت مہنگی موت کتنی سستی ہے


اس سے دور کیا ہوگی تیرگی زمانے کی
شمع روشنی کو خود آج جب ترستی ہے