دل دیکھ اسے جس گھڑی بے تاب ہوا نظیر اکبرآبادی 07 ستمبر 2020 شیئر کریں دل دیکھ اسے جس گھڑی بے تاب ہوا اور چاہ ذقن سے مثل گرداب ہوا کی عرض کہ بے قرار دل ہے تو کہا اب دل نہ کہو اسے جو سیماب ہوا