دیواریں
ڈوبے ہوئے گلاب میں وہ جسم کے خطوط
جب یاد آئے ہیں
آنکھوں میں کتنے رنگ محل جگمگائے ہیں
جب یاد آئے ہیں
وہ جسم کے خطوط
وہ جسم کے خطوط کی اک دل نشیں پکار
چاہت کی راہ میں
ہم نے سنی تھی جو کبھی پہلی نگاہ میں
چاہت کی راہ میں
اک دل نشیں پکار
اس دل نشیں پکار کا انجام دل گداز
کیسے بھلائیں ہم
دیتے رہیں گے دیر و حرم کو دعائیں ہم
کیسے بھلائیں ہم
انجام دل گداز