دیوار شب اور عکس رخ یار سامنے

دیوار شب اور عکس رخ یار سامنے
پھر دل کے آئنے سے لہو پھوٹنے لگا
پھر وضع احتیاط سے دھندلا گئی نظر
پھر ضبط آرزو سے بدن ٹوٹنے لگا