دیوانگئ عشق پہ الزام کچھ بھی ہو

دیوانگئ عشق پہ الزام کچھ بھی ہو
دل دے دیا ہے آپ کو انجام کچھ بھی ہو


دل کو یقیں ہے جذبۂ دیدار کی قسم
وہ آئے گا ضرور سر بام کچھ بھی ہو


آندھی کی زد پہ رکھ تو دیا ہے چراغ دل
روشن رہے کہ گل ہو سر شام کچھ بھی ہو


دل کو تو اعتماد ہے ساقی کی ذات پر
اب زہر دے کہ وہ مئے گلفام کچھ بھی ہو


ساغرؔ نے دل کو رکھ تو دیا ہے ترے حضور
بے نام اب رہے یا ملے نام کچھ بھی ہو