دیدۂ تر پہ وہاں کون نظر کرتا ہے فیض احمد فیض 07 ستمبر 2020 شیئر کریں دیدۂ تر پہ وہاں کون نظر کرتا ہے کاسۂ چشم میں خوں ناب جگر لے کے چلو اب اگر جاؤ پئے عرض و طلب ان کے حضور دست و کشکول نہیں کاسۂ سر لے کے چلو