دھواں دھواں ہے فضا روشنی بہت کم ہے
دھواں دھواں ہے فضا روشنی بہت کم ہے
سبھی سے پیار کرو زندگی بہت کم ہے
مقام جس کا فرشتوں سے بھی زیادہ تھا
ہماری ذات میں وہ آدمی بہت کم ہے
ہمارے گاؤں میں پتھر بھی رویا کرتے تھے
یہاں تو پھول میں بھی تازگی بہت کم ہے
جہاں ہے پیاس وہاں سب گلاس خالی ہیں
جہاں ندی ہے وہاں تشنگی بہت کم ہے
یہ موسموں کا نگر ہے یہاں کے لوگوں میں
ہوس زیادہ ہے اور عاشقی بہت کم ہے
تم آسمان پہ جانا تو چاند سے کہنا
جہاں پہ ہم ہیں وہاں چاندنی بہت کم ہے
برت رہا ہوں میں لفظوں کو اختصار کے ساتھ
زیادہ لکھنا ہے اور ڈائری بہت کم ہے