دھوکا ہے اس کا جانب اغیار دیکھنا
دھوکا ہے اس کا جانب اغیار دیکھنا
جب ہم نہ ہوں تو رنگ رخ یار دیکھنا
تجھ سے بچھڑنا یوں بھی قیامت سے کم نہ تھا
اس پر ترا پلٹ کے وہ اک بار دیکھنا
اپنے غموں کا بوجھ اٹھا اپنے دوش پر
توہین غم ہے جانب غم خوار دیکھنا
وہ شکل ایک خواب تھی اور خواب خواب ہے
کب تک یہ خواب دیدۂ بے دار دیکھنا
رہتے ہیں شہر سنگ میں شیشے کا دل لیے
لوگو ہمارا جذبۂ ایثار دیکھنا
عابدؔ قدم تو مقتل فن کی طرف بڑھا
کتنے ہیں تیرے سر کے طلب گار دیکھنا