دھرتی کو گگن نہیں کرو گے
دھرتی کو گگن نہیں کرو گے
ملنے کا جتن نہیں کرو گے
دیکھو مجھے زیست کر رہا ہوں
تم پیار سجن نہیں کرو گے
اب رات اداس ہو چلی ہے
چپکے سے سخن نہیں کرو گے
رہتا نہیں بس میں دل ہمارا
قابو یہ ہرن نہیں کرو گے
تصویر تو بن چکی تمہاری
اب دو دو بچن نہیں کرو گے
پھولوں سے کلام کر رہے ہو
بلبل سے سخن نہیں کرو گے
بس ایک ذرا سا دھیان دے کر
مستوں کو مگن نہیں کرو گے
سکھیاں سبھی ہو چکیں پرائی
تم ہم سے لگن نہیں کرو گے
اک طرز سخن ثناؔ نے دی ہے
تائید سخن نہیں کرو گے