دھرتی کاٹے عنبر کاٹے

دھرتی کاٹے عنبر کاٹے
تم بن ہر اک منظر کاٹے


اس پاپی کا منتر کاٹے
کوئی پیر پیامبر کاٹے


پیار میں دنیا بلی بن کر
میرا رستہ اکثر کاٹے


فصل محبت کی دیوانی
دن بھر بوئے شب بھر کاٹے


رونے کے دن بھی آئے تھے
لیکن ہم نے ہنس کر کاٹے


تجھ بن مجھ کو نیند نہ آئے
رین ڈسے اور بستر کاٹے


دیتے ہو تم جن کی دہائی
وہ دن ہم نے اکثر کاٹے


اک ظالم شمشیر بکف ہے
دیکھو کس کس کا سر کاٹے