دیکھ یوں روٹھ کر نہیں جاتے
دیکھ یوں روٹھ کر نہیں جاتے
باغ سے بے ثمر نہیں جاتے
بات کو کر رہے ہیں ختم یہیں
تیری اوقات پر نہیں جاتے
یعنی کہ لوگ اب جدا ہو کر
زندہ رہتے ہیں مر نہیں جاتے
اپنی آوارگی میں رہتے ہیں
تیرے عشاق گھر نہیں جاتے
کوچ کر جائیں گر پرندے تو
ان کے پیچھے شجر نہیں جاتے
تیرے کوچے کی سمت پاؤں اٹھے
جب بھی سوچا ادھر نہیں جاتے