دیکھ کر آپ نے مایوس تمنا مجھ کو

دیکھ کر آپ نے مایوس تمنا مجھ کو
پردہ ہائے مہ و انجم سے پکارا مجھ کو


جب بھی لغزش ہوئی قدموں کو سر راہ طلب
آپ کے غم نے دیا بڑھ کے سہارا مجھ کو


بے خودی کر گئی کونین سے بیگانہ مجھے
اب نہ ساحل کی نہ طوفاں کی تمنا مجھ کو


میں نے دنیا کی ہر اک شے میں تجھے یوں دیکھا
اپنا دیوانہ سمجھنے لگی دنیا مجھ کو


لے اڑا منزل مقصود محبت کی طرف
میرے ساقی تری نظروں کا اشارا مجھ کو


ذرے ذرے میں ترے حسن کی رعنائی ہے
خلد بردوش نظر آتی ہے دنیا مجھ کو


کر گئی بے خبر ساغر و مینا اے سوزؔ
چشم ساقی سے برستی ہوئی صہبا مجھ کو