دسمبر

سردی کھاتے دانت بجاتے آئے دسمبر بابا
رنگ برنگے اونی کپڑے لائے دسمبر بابا
صبح سلونی گرم چائے کی پیالی لے کر دوڑی
کیسا تھر تھر کانپ رہے ہیں ہائے دسمبر بابا
ان کی داڑھی چاندی جیسی دھوپ پڑے تو چمکے
لیکن نٹکھٹ لڑکی سا چھپ جائے دسمبر بابا
دور گگن پر نٹ کھٹ بادل سبھا سجانے بیٹھے
اجلے اجلے اون کے گولے لائے دسمبر بابا
صبح سہانی شام سہانی ہر پل نئی کہانی
مزے مزے کے قصے لے کر آئے دسمبر بابا
کہیں انگیٹھی کہیں الاؤ ہاتھ تاپتے جاؤ
موسم دوڑے اور پیچھے رہ جائے دسمبر بابا
دیواروں پر نئے کلنڈر نئے مناظر ہوں گے
دوڑی دوڑی آئی جنوری بائے دسمبر بابا