دولت نہیں جب تک یہ زبوں رہتے ہیں سید محمد عبد الغفور شہباز 07 ستمبر 2020 شیئر کریں دولت نہیں جب تک یہ زبوں رہتے ہیں محراب دعا میں سرنگوں رہتے ہیں آ جاتی ہے جس وقت گھر ان کے دولت پھر کیا ہے یہ سرگرم جنوں رہتے ہیں